تحریر: توقیر کھرل
آفتاب شہادت طوع ہوتے ہی دنیا کا ہرحق شناس امام حسین کے غم میں سوگوار ہے
صدیوں پہلے رونماء ہونے والے معرکہ کربلا کی یاد نے ایک بار پھر انسانیت کو اشک بار کر دیا ہے ۔
محرم الحرام کا چاند امام حسین ع کی عظیم قربانی کی یاد کو لیکر جونہی نمودار ہوتا ہے دنیا بھر کے عاشقین امام حسین غم حسین میں ایک آواز ایک قوم اور ایک قبیلہ بن جاتے ہیں ۔
کرہ ارض کا شاید ہی ایساحصہ ہو جہاں امام حسین کا غم نہ منایاجا رہاہو
۔امام حسین کی محبت وہ واحد محبت ہے جو موسم کی شدت،زبان کی قید و بند سے آزاد ہے یعنی امام حسین سے عشق حج عشق ہے
۔امام عالی مقام سے عشق ہی حق شناسی و انسانیت شناسی کا واحد زریعہ ہے
رسول خدا ۖکا فرمان ذیشان ہے کہ امام حسین کی شہادت خون سے ایسی حرارت وجود میں آئے گی کہ جو ہر گز سرد نہ ہوگی ،جی ہاں یہ امام حسین سے عشق،مودت اور محبت ہی ہے کہ ان سے عشق صدیوں بعد بھی آج بھی پہلے سے زیادہ جوش و عروج پر ہے امام حسین سے عقیدت رکھنے والے ان کی یادآوری کو پہلے سے زیادہ اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق زندہ کئے ہوئے ہیں اور آج بھی حسینی قبیلہ کے افراد ان کے عشق میں قربانیوں کی عظیم مثال کو قائم کیے ہوئے ہیں ۔
عاشقان امام حسین کو ہر دور کے یزید و شمر نے اپنے ظلم و جور سے آزمایا کبھی زائرین کے ہاتھ اور پائوں کاٹے گئے توکبھی زائرین پر پابندیاں لگائی گئیں تو کبھی عزاداری میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن ہر دور کے یزید کو عشق حسینی سے شکست ہی نصیب ہوئی اور عشق حسینی نے معراج کی منزلیں طے کیں عشق حسینی زبان ،قوم ،ثقافت،ملک تک محدود نہیں اس کی وسعتیں ہر زبان ،ادب،علاقہ اور مکتب کو خود میں گھیرے ہوئے ہے ہر حق شناس امام حسین کا گرویدہ ہے یہ اما م حسین سے عشق ہی ہے کہ کروڑوں لوگ دنیا بھر سے ان کی قبر مطہر کی طرف سفر کرتے ہیں
عشق حسینی ہے کہ کسی بلاوے کے بغیر ہی مجالس ،جلوس اور ہر وہ مقام جہان پر ذکر امام حسین ع جاری ہو انسانوں کا ہجوم نظر آتا ہے
امام حسین سے عشق ہمیشہ تابندہ و زندہ رہنے والا ہے دنیا کے ہر خطہ کے لوگ اپنی ثقافت میں عشق حسینی کی ثقافت کو ڈھال دیتے ہیں اسی لئے ثقافت و عزاداری کا چولی دامن کا ساتھ ہے چونکہ ثقافت کسی بھی علاقے یا قوم کی شعوری طرز عمل کا نام ہے اس لئے ہر زبان ،شہر ملک کے لوگ اپنی ثقافت کے مطابق امام حسین ع سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں
ثقافت کسی بھی خطے یا قوم کی تہذیب ہوتی ہے عشق حسین کو اپنی تہذیب میں ڈھال کر تہذیب محرم ،کربلاء اور تہذیب اسلامی و حسینی کوہر گز پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے
ہمارا ہرفعل جو اسلام کی بدنامی کا باعث بنے اور امام حسین کے حقیقی پیغام و مقصد قیام کی پامالی و توہین کا باعث بننے سے ضروری ہے کہ پرہیز کیا جائے ایسا نا ہوکہ ہم ثقافت کے شعوری طرز عمل میں غیر شعوری طور پر امام عالی مقام کے مقصد قیام کو فراموش کر بیٹھیں۔
نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔